Tariq bin zayad,history of Islam,speech tariq bin zayad
جہازوں کو آگ لگا دو۔ طارق کے اس حکم پر ملا حیران و پریشان اس کا منہ دیکھنے لگے ۔ ۔ ۔ ایسا حکم وہی سالار دے سکتا تھا جس کا دماغی توازن خراب ہوچکا ہو۔ ۔ ۔ بربروں طارق نے اپنے بربر لشکر سے کہا۔ ۔ ۔ جہازوں کو آگ لگا دو ! ! جہازوں کی شولے بادبانوں مستولوں اور لکڑی کے ڈھانچوں کو چاٹ رہے تھے۔ وہ اندلس کی آسمان کی طرف اٹھ رہا تھا لشکر اس کی طرف متوجہ ہوا۔ طارق لشکر سے مخاطب ہوا ! ! اس کی آواز میں بجلی کی گرج اور کڑک تھی ۔وہ بربر تھا پورا لشکر بربر تھا لیکن طارق بن زیاد نے لشکر سے بربر کی بجائے عربی میں خطاب کیا۔ اس کا یہ خطاب آج تک تاریخ کے دامن میں محفوظ ہے اور تاقیامت محفوظ رہے گا۔ خطبة طارق بن زياد خطبہ طارق بن زیاد اے لوگو اب پسائی اور فرار کا کوئی رستہ نہیں رہا تمہارے سامنے دشمن اور پیچھے سمندر ہے نہ ادھر باغ سکتے ہو نادر بھاگ سکتے ہو نہ ادھر اب اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ صبر ہمت اور استقلال سے کام لو یاد رکھو کہ اس ملک میں تمہاری مثال کنجوس کے دسترخوان پر یتیم جیسی ہے تمہاری ذرا سی بزدلی تمہارا نام و نشان مٹا دے گی تمہ...
Comments
Post a Comment