Prince of Undlas,History of islam,muslim

اموی شہزادے عبدالرحمن نے اندلس میں کیسے حکومت قائم کی جو بعد میں 800 سال تک قائم رہی

عبدالرحمان پانچ سال کا تھا جب اس کے باپ معاویہ نے وفات پائی دادا نے یتیم پوتےکی پرورش کی چونکہ دادا نے
یتیم پوتے کو نازونعمت سے پالا چونکہ وہ اسے ولی عہد بنانا چاہتا تھا اس لیے بڑی اعلی تعلیم دلائیں بیس سال کا ہوا تو
خاندان کے اقبال کا سورج ڈوب گیا کے قبضے میں چلی گئی اموی خاندان کے بہت سے لوگ مارےگئے عبدالرحمان
جان بچا کر شام سے نکلا مصائب و خطرات جھیل کر مراکش پہنچا کوئی سامان پاس نہ تھا ایک وفادار غلام سوا کوئی
آدمی ساتھ نہ تھا لیکن جوانمردی عالم کا یہ عالم تاکہ تاج وتخت کے سوا کسی چیز پر نگاہ نہ جانتی ایک معمولی کشتی
میں سوار ہوکر مراکش سے ہسپانیہ پہنچا وہاں کچھ لوگ امی خاندان کی شہزادے کا نام سن کر ساتھ ہوگئے لیکن کتبہ کی
حاکم لیکن قرطبہ کی حاکم میں مقابلے کی ٹھانی عبدالرحمان نے بےسروسامانی کے عالم میں اسے شکست دی پھر سارے
اسلامی علاقوں کو ایک مرکز کے ماتحت لاکر اس بادشاہی کی بنیاد رکھیجو ساڑھے آٹھ سو سال تک قائم رہی ۔ یورپ اس کی ہیبت
سے لرزتا تھا اس اموی عہد میں جو عمارتیں بنیں ان کی کوئی نظیر کوئی دوسرا ملک پیش نہ کرسکا ان میں سے صرف
ایک مسجد باقی ہے اگرچہ اس کی پرانی شان و شوکت مانند پڑ چکی ہے تاہم اب بھی وہ دنیا کی عبادت گاہوں میں عبادت گاہوں میں
یگانہ مانی جاتی ہے عبدالرحمان کی عظمت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ باپ دادا کی سلطنت چنگی کوئی بھی قابل ذکر
چیز پاس نہ تھی یہ مشکل جان بچاکر وطن سے نکلا اور بے سروسامانی کے باوجود نہیں سلطنت کا مالک بن گیا لیکن اسکی
حسرت کا لیکن اس کی سیرت کا جو پہلو خاص توجہ کا مستحق ہے یہ ہے کہ بہت بڑی سلطنت کا فرمانروا ہوتے ہوئے بھی عربی
سادگی اور بے تکلفی قائم رہی ہمیشہ سفید لباس پہنتا سفید عمامہ بنتا شہر میں جن لوگوں کی بیمار ہونے کی خبر مل جاتی وہ
امیر ہوتے یا غریب ہوتے سب کی مزاج پرسی کے لیے ان کے گھر تشریف لے جاتا جنازے کی نماز خود ہی پڑھا تھا میت کو
دفن کرنے میں شریک ہوتا جو شخص بھی ملاقات کے لیے آجاتا بے تکلف ملتا ہر شکایت پر خود توجہ کرتا اور انصاف کے
تقاضے پورے کرنے میں بڑے چھوٹے یا طاقتور اور کمزور میں کوئی فرق روا نہ رکھتا ایک بار سوار ہوکر باہر جا رہا تھا
ایک شخص نے اس کے گھوڑے کی باغ ہم کر روک لیا اور کہا کہ جب تک میرا
انصاف نہ کروگے میں ہلنے نہ دوں گا عبدالرحمان نے فورا کاز کو بلوایا اور کھڑے کھڑے اپنے سامنے فریادی کا فیصلہ کروا دیا







Comments

Popular posts from this blog

Tariq bin zayad,history of Islam,speech tariq bin zayad